Results 1 to 2 of 2

Thread: دعوت ِدین کے تقاضے ۔۔۔۔ علامہ ابتسام الہی ظہیر

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Islam دعوت ِدین کے تقاضے ۔۔۔۔ علامہ ابتسام الہی ظہیر

    دعوت ِدین کے تقاضے ۔۔۔۔ علامہ ابتسام الہی ظہیر

    دین Ú©ÛŒ دعوت دینا انتہائی عظیم عمل ہے اوراس عمل Ú©ÛŒ عظمت کوا للہ تبارک وتعالیٰ Ù†Û’ سورہ Ø+ٰم سجدہ Ú©ÛŒ آیت نمبر 33میں Ú©Ú†Ú¾ یوں واضØ+ فرمایا ہے : ''اور کون زیادہ اچھا ہے بات Ú©Û’ Ù„Ø+اظ سے اس سے جو اللہ Ú©ÛŒ طرف بلائے اور نیک عمل کرے اور کہے بے Ø´Ú© میںفرمانبردارو º میں سے ہوں‘‘۔ دعوت Ú©Û’ عمل Ú©ÛŒ عظمت کااندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ Ù†Û’ انبیاء علیہم السلام Ú©ÛŒ عظیم جماعت Ú©Ùˆ اس کارِ خیرکے لیے چنا ہے۔
    سورہ آل عمران میں اس Ø+قیقت Ú©Ùˆ بیان گیا ہے کہ خیراُمت ہونے کا تقاضا یہ ہے کہ نیکی Ú©Û’ کاموں Ú©ÛŒ دعوت دی جائے اور برائی Ú©Û’ کاموں سے روکا جائے۔ اسی طرØ+ اللہ تبارک وتعالیٰ سورہ آل عمران Ú©ÛŒ آیت نمبر 110میں ارشاد فرماتے ہیں :''ہو تم بہترین اُمت (جسے) نکالا (پیدا کیا) گیا ہے لوگوں (Ú©ÛŒ اصلاØ+) Ú©Û’ لیے (کہ) تم Ø+Ú©Ù… دیتے ہو نیکی کا اور تم روکتے ہو برائی سے اور تم ایمان لاتے ہو اللہ پر‘‘۔ ان آیات مبارکہ Ú©Û’ ساتھ ساتھ اØ+ادیث مبارکہ میں بھی دعوتِ دین Ú©ÛŒ اہمیت Ú©Ùˆ بہت ہی خوبصورت انداز میں اجاگر کیا گیا ہے۔ دعوتِ دین Ú©Û’ اس عظیم عمل Ú©ÛŒ انجام دہی Ú©Û’ دوران بعض اہم باتوں Ú©Ùˆ ملØ+وظِ خاطررکھنا انتہائی ضروری ہے۔ جو درج ذیل ہیں:
    Û”1Û” اصلاØ+ِ نیت: کسی بھی عمل Ú©ÛŒ قبولیت Ú©Û’ لیے نیت کا درست ہونا انتہائی ضروری ہے۔ جو شخص دکھلاوے Ú©Û’ لیے کوئی کام کرتا ہے خواہ وہ کام کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو وہ اللہ تبارک وتعالیٰ Ú©ÛŒ نظروں میں مقبول نہیں ہوتا۔ اس Ø+والے سے جامع ترمذی میں Ø+ضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ï·º Ù†Û’ ارشاد فرمایا: ''قیامت Ú©Û’ دن جب ہر اُمت گھٹنوں Ú©Û’ بل Ù¾Ú‘ÛŒ ہو Ú¯ÛŒ تو اللہ تعالیٰ اپنے بندوں Ú©Û’ درمیان فیصلے Ú©Û’ لیے نزول فرمائے گا‘ پھر اس وقت فیصلہ Ú©Û’ لیے سب سے پہلے ایسے شخص Ú©Ùˆ بلایا جائے گا جو قرآن کا Ø+افظ ہو گا‘ دوسرا شہید ہو گا اور تیسرا مالدار ہو گا‘ اللہ تعالیٰ Ø+افظ قرآن سے کہے گا: کیا میں Ù†Û’ تجھے اپنے رسول ؐپر نازل کردہ کتاب Ú©ÛŒ تعلیم نہیں دی تھی؟ وہ کہے گا: یقیناً اے میرے رب! اللہ تعالیٰ فرمائے گا جو علم تجھے سکھایا گیا اس Ú©Û’ مطابق تو Ù†Û’ کیا عمل کیا؟ وہ کہے گا: میں اس قرآن Ú©Û’ ذریعے رات دن تیری عبادت کرتا تھا‘ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تو Ù†Û’ جھوٹ کہا اور فرشتے بھی اس سے کہیں Ú¯Û’ کہ تو Ù†Û’ جھوٹ کہا‘ پھر اللہ تعالیٰ کہے گا: (قرآن سیکھنے سے) تیرا مقصد یہ تھا کہ لوگ تجھے قاری کہیں‘ سو تجھے کہا گیا‘ پھر صاØ+بِ مال Ú©Ùˆ پیش کیا جائے گا اور اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا: کیا میں Ù†Û’ تجھے ہر چیز Ú©ÛŒ وسعت نہ دے رکھی تھی‘ یہاں تک کہ تجھے کسی کا Ù…Ø+تاج نہیں رکھا؟ وہ عرض کرے گا: یقینامیرے رب! اللہ تعالیٰ فرمائے گا: میں Ù†Û’ تجھے جو چیزیں دی تھیں اس میں کیا عمل کیا؟ وہ کہے گا: صلہ رØ+Ù…ÛŒ کرتا تھا اور صدقہ Ùˆ خیرات کرتا تھا‘ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تو Ù†Û’ جھوٹ کہا اور فرشتے بھی اسے جھٹلائیں گے‘ پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا: بلکہ تم یہ چاہتے تھے کہ تمہیں سخی کہا جائے‘ سو تمہیں سخی کہا گیا‘ اس Ú©Û’ بعد شہید Ú©Ùˆ پیش کیا جائے گا‘ اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا: تجھے کس لیے قتل کیا گیا؟ وہ عرض کرے گا: مجھے تیری راہ میں جہاد کا Ø+Ú©Ù… دیا گیا؛ چنانچہ میں Ù†Û’ جہاد کیا یہاں تک کہ شہید ہو گیا‘ اللہ تعالیٰ اس سے کہے گا: تو Ù†Û’ جھوٹ کہا‘ فرشتے بھی اسے جھٹلائیں گے‘ پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تیرا مقصد یہ تھا کہ تجھے بہادر کہا جائے سو تجھے کہا گیا‘‘ پھر رسول اللہﷺ Ù†Û’ میرے زانو پر اپنا ہاتھ مار کر فرمایا: ابوہریرہؓ! یہی وہ پہلے تین شخص ہیں جن سے قیامت Ú©Û’ دن جہنم Ú©ÛŒ آگ بھڑکائی جائے گی‘‘۔
    اس Ø+دیث پاک سے یہ بات واضØ+ ہوتی ہے کہ داعی Ú©Ùˆ دعوت ِدین کا کام اللہ تبارک وتعالیٰ Ú©ÛŒ رضا Ú©Û’ لیے کرنا چاہیے اور اس کا مقصد عوام Ú©ÛŒ تØ+سین اور اپنی ذات Ú©ÛŒ سربلندی نہیں ہونا چاہیے۔
    Û”2Û” اللہ سے اجر Ú©ÛŒ اُمید: دعوت دین Ú©Û’ بدلے اگر کسی وقت انسان Ú©Ùˆ ہدیہ یا تØ+فہ Ú©ÛŒ Ø´Ú©Ù„ میں مالی فائدہ پہنچ جائے تو اور بات ہے لیکن انسان Ú©ÛŒ نیت دعوتِ دین Ú©Û’ عظیم کام Ú©Û’ بدلے لوگوں سے مال لینے Ú©ÛŒ نہیں ہونی چاہیے۔داعی Ú©Ùˆ اجر Ú©ÛŒ اُمید اللہ تبارک وتعالیٰ سے رکھنی چاہیے۔ اس Ø+قیقت Ú©Ùˆ اللہ تبارک وتعالیٰ Ù†Û’ سورہ شعراء میں جا بجا مقام پر بیان فرمایا ہے Û” Ø+ضرت نوØ+ ‘ Ø+ضرت ہود‘ Ø+ضرت صالØ+‘Ø+ضرت لوط اورØ+ضرت شعیب علیہما السلام Ú©Û’ Ø+والے سے اللہ تبارک وتعالیٰ ذکر کرتے ہیں کہ انہوں Ù†Û’ اپنی قوم Ú©Û’ لوگوں Ú©Ùˆ مخاطب ہو کر کہا تھا :''اور نہیں میں سوال کرتا تم سے اس پر کسی اجرت کا‘ نہیں ہے میری اجرت مگر جہانوں Ú©Û’ رب Ú©Û’ ذمے‘‘۔ اگر داعی Ú©Ùˆ دعوتِ دین Ú©Û’ دوران مالی مشکلات کا سامنا بھی کرنا Ù¾Ú‘Û’ تو اُسے خندہ پیشانی سے ان کا سامنا کرنا چاہیے۔
    Û”3Û” استقامت: دعوتِ دین کا کام استقلال اوراستقامت سے ہونا چاہیے اور اس عمل Ú©Ùˆ بغیر کسی انقطاع Ú©Û’ تسلسل Ú©Û’ ساتھ جاری رکھنا چاہیے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ Ù†Û’ سورہ نوØ+ میں Ø+ضرت نوØ+ علیہ السلام Ú©ÛŒ استقامت Ú©Ùˆ بڑے خوب صورت انداز میں بیان کیا ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ Ø+ضرت نوØ+ علیہ السلام Ú©ÛŒ بات Ú©Ùˆ سورہ نوØ+ Ú©ÛŒ آیت نمبر 5سے 9میں ارشاد فرماتے ہیں: ''اس Ù†Û’ کہا اے میرے رب بے Ø´Ú© میں Ù†Û’ دعوت دی اپنی قوم Ú©Ùˆ رات اور دن۔ سو نہیں زیادہ کیا انہیں میری دعوت Ù†Û’ مگر (Ø+Ù‚ سے دور) بھاگنے ہی میں۔اور بے Ø´Ú© میں Ù†Û’ جب(بھی) دعوت دی انہیں تاکہ تو معاف کرے ان Ú©ÛŒ انہوں Ù†Û’ ڈال لیں اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں اور اوڑھ لیے اپنے Ú©Ù¾Ú‘Û’ اور اڑ گئے اور انہوں Ù†Û’ تکبر کیا خوب تکبر Û” پھر بے Ø´Ú© میں Ù†Û’ دعوت دی انہیں بلند آواز سے۔ پھر بے Ø´Ú© میں Ù†Û’ اعلانیہ (دعوت) دی ان Ú©Ùˆ اور میں Ù†Û’ خفیہ (دعوت) دی ان Ú©Ùˆ بالکل خفیہ‘‘۔ان آیات مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ داعی Ú©Ùˆ کسی بھی طور پر Ø+الات Ú©Û’ مدوجزر سے متاثر نہیں ہونا چاہیے بلکہ ہر وقت اللہ تبارک وتعالیٰ Ú©Û’ دین Ú©ÛŒ دعوت دیتے ہی رہنا چاہیے۔
    Û”4Û” مادی نتائج سے بے نیاز: داعی Ú©Ùˆ دین Ú©ÛŒ دعوت دیتے ہوئے مادی نتائج سے بے نیا ز ہو کر اللہ تبارک وتعالیٰ Ú©Û’ دین Ú©ÛŒ دعوت دینی چاہیے اور اس Ø+والے سے انبیاء علیہم السلام Ú©ÛŒ سیرت سے رہنمائی Ø+اصل کرنی چاہیے کہ لوگوں Ù†Û’ ان Ú©ÛŒ تکذیب Ú©ÛŒ لیکن اس Ú©Û’ باوجود وہ دین Ú©ÛŒ دعوت دیتے رہے۔ لوگ Ø+Ù‚ بات Ú©Ùˆ قبول کریں یا نہ کریں داعی Ú©Ùˆ دعوتِ دین Ú©Û’ عمل کوجاری رکھنا چاہیے۔
    Û”5Û” دعوت پر خود عمل کرنا: داعی Ú©Ùˆ دین Ú©ÛŒ دعوت دیتے ہوئے خود بھی دین پر عمل کرنا چاہیے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ Ù†Û’ اس Ø+والے سے سورہ بقرہ Ú©ÛŒ آیت نمبر 44میں ارشاد فرمایا : ''کیا تم Ø+Ú©Ù… دیتے ہو لوگوں Ú©Ùˆ نیکی کا اور تم بھول جاتے ہو اپنے آپ Ú©ÙˆÛ” Ø+الانکہ تم تلاوت کرتے ہو کتاب Ú©ÛŒ کیا پس تم عقل نہیں کرتے‘‘۔ اسی طرØ+ اللہ تبارک وتعالیٰ سورہ صف Ú©ÛŒ آیت نمبر 3میں ارشاد فرماتے ہیں :''اے (وہ لوگو) جو ایمان لائے ہو کیوں تم کہتے ہو (وہ بات) جو تم نہیںکرتے ہو۔ (یہ) بہت بڑی(بات) ہے ناراضی Ú©Û’ Ù„Ø+اظ سے اللہ Ú©Û’ نزدیک کہ تم (وہ بات) کہو جو تم نہیں کرتے ہو‘‘۔
    Û”6۔کتمانِ Ø+Ù‚ اور Ø+Ù‚ وباطل Ú©ÛŒ آمیزش سے پرہیز: داعی Ú©Ùˆ نہ تو Ø+Ù‚ بات Ú©Ùˆ چھپانا چاہیے اور نہ ہی Ø+Ù‚ اور باطل Ú©ÛŒ آمیزش کرکے لوگوں Ú©Û’ سامنے بات Ú©Ùˆ پیش کرنا چاہیے۔ بہت سے لوگ داعی Ú©ÛŒ بات پر یقین کرتے ہیں اور اگر داعی Ø+Ù‚ چھپائے یا Ø+Ù‚ وباطل میں آمیزش کرکے ان Ú©Û’ سامنے بیان کرے توسننے والوں Ú©ÛŒ گمراہی کا اندیشہ ہوتا ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سورہ بقرہ Ú©ÛŒ آیت نمبر 42میں ارشاد فرماتے ہیں : ''اور خلط ملط نہ کرو Ø+Ù‚ Ú©Ùˆ باطل Ú©Û’ ساتھ اور Ø+Ù‚ Ú©Ùˆ (نہ) چھپاؤ Ø+الانکہ تم جانتے ہو‘‘۔
    Û”7Û” مشترکات Ú©ÛŒ دعوت: داعی Ú©Û’ لیے جہاں پر Ø+Ù‚ بات Ú©Ùˆ واضØ+ کرنا ضروری ہے وہیں پر نکتۂ مشترکہ Ú©ÛŒ دعوت دینا بھی داعی Ú©ÛŒ ذمہ داری ہے تاکہ مشترکات Ú©ÛŒ بنیاد پر فاصلوں Ú©Ùˆ Ú©Ù… کرکے مخاطب Ú©Ùˆ Ø+Ù‚ Ú©Û’ قریب کیا جا سکے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ Ù†Û’ قرآن مجید میں اہلِ کتاب Ú©Ùˆ توØ+ید Ú©ÛŒ بنیاد پر اشتراک Ú©ÛŒ دعوت دی ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سورہ آل عمران Ú©ÛŒ آیت نمبر 64میں ارشاد فرماتے ہیں :''کہہ دیں اے اہل کتاب آؤ (ایسی) بات Ú©ÛŒ طرف (جو) یکساں (مسلم) ہے ہمارے اور تمہارے درمیان یہ کہ نہ ہم عبادت کریں اللہ Ú©Û’ سوا( کسی Ú©ÛŒ) اور ہم شریک نہ بنائیں اس Ú©Û’ ساتھ کسی Ú©Ùˆ اور نہ بنائے ہم میں سے کوئی کسی Ú©Ùˆ رب اللہ Ú©Û’ علاوہ‘‘۔
    Û”8Û” Ø+کمت اور اچھے پیرائے سے دین Ú©ÛŒ دعوت دینا: بعض لوگ دین Ú©ÛŒ دعوت دیتے وقت درشتی اور سختی کا رویہ اختیار کرتے ہیں‘ ایسے لوگوں Ú©Ùˆ یاد رکھنا چاہیے کہ دین Ú©ÛŒ دعوت کا صØ+ÛŒØ+ طریقہ Ø+کمت اور دانائی Ú©Û’ ساتھ دین Ú©ÛŒ دعوت دینا ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سورہ Ù†Ø+Ù„ Ú©ÛŒ آیت نمبر 125 میں ارشاد فرماتے ہیں :''(اے نبی!) بلائیے اپنے رب Ú©Û’ راستے Ú©ÛŒ طرف Ø+کمت Ú©Û’ ساتھ اور اچھی نصیØ+ت (Ú©Û’ ساتھ) اور بØ+Ø« کیجئے ان سے اس (طریقہ) سے جو (کہ) وہ سب سے اچھا ہو‘ بے Ø´Ú© آپ کا رب وہ خوب جاننے والا ہے اس Ú©Ùˆ جو گمراہ ہوا اس Ú©Û’ راستے سے اور وہ خوب جاننے والاہے ہدایت پانے والوں کو‘‘۔
    دعوتِ دین دیتے وقت اگر ان نکات Ú©Ùˆ ملØ+وظِ خاطر رکھ لیا جائے تو اللہ تبارک وتعالیٰ Ú©Û’ فضل وکرم سے دعوت Ú©ÛŒ کامیابی Ú©Û’ امکانات بڑھ جاتے ہیں اور داعی اللہ تبارک وتعالیٰ Ú©ÛŒ خوشنودی اور دنیا وآخرت Ú©ÛŒ کامیابیوں Ú©Ùˆ سمیٹنے Ú©Û’ قابل ہو جاتا ہے۔اللہ تبارک وتعالیٰ ہم سب Ú©Ùˆ تاØ+یات دعوتِ دین کا کام کرنے Ú©ÛŒ توفیق دے۔ آمین






  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: دعوت ِدین کے تقاضے ۔۔۔۔ علامہ ابتسام الہی ظہیر


Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •